پاکستان میں دینی و عصری علوم کی عظیم درسگاہ (امام خمینی ٹرسٹ)

                                                                                                                                                                                       .ٹرسٹ کے سربراہ سید افتخار حسین نقوی طلباء کو تعلیمی اثناد دیتے ہوئے                                                                                                                                                                                                                                                                                                          .ٹرسٹ کے سربراہ سید افتخار حسین نقوی طلباء کو تعلیمی اثناد دیتے ہوئے فائل فوٹو

 

تعلیم کی اہمیت:

 

امام خمینی ٹرسٹ جو ایک غیر منافع بخش اور غیر سیاسی ادارہ ہے۔ 1982 سے پاکستان کے چاروں صوبوں کے دور دراز اور پسماندہ دیہاتوں میں علم و آگہی کے چراغ روشن کر رہا ہے ۔ نہ صرف تعلیم بلکہ بچوں کی اخلاقی تربیت فراہم کر نا بھی ان کے منشور میں شامل ہے اور یہ کام وہ بخوبی سر انجام دے رہے ہیں ۔ امام خمینی ٹرسٹ پاکستان کے پسماندہ دہی علاقوں میں تعلیم کے فروغ کے لئے کوشاں ہے.

 

 

امام خمینی ٹرسٹ  نے اپنا دائرہ کار مختلف اضلاع میں بیسوں سکولوں اور مدرسوں تک وسیع کر لیا ہے ۔ جہاں بڑی تعداد میں طلبہ و طالبات تعلیمی آفتہ اساتذہ کی زیر نگرانی دینی اور سائنسی تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔ جبکہ ان سکولوں میں غریب اور نادار بچوں اور بچیوں کی تعلیمی کفالت بھی ٹرسٹ کے ذمہ ہے ۔

 

اغراض و مقاصد:

 

(1)  دینی تعلیم و تربیت کے ذریعے مسلمانوں اور ان کے بچوں کو سچا مسلمان بنانا

 

(2)  دینی و عصری تعلیم سے آراستہ کر کے مسلمان بچوں کو پاکستان کا وفادار اور مفید شہری بنانا

 

(3)  کتاب و وسنت کی رہنمائی میں اسلام کی اصل روح کے ساتھ اسلام کی تبلیغ و اشاعت کا فریقضہ انجام دینا

 

(4)  مسلک و فرقہ سے بالا تر ہو کر طلباء و طالبات کو تعلیم کے ایسے مربوط نظام سے وابستہ کرنا جس سے اخوت و بھائی چارے کا ماحول پیدا ہو

 

(5)  مسلمان بچوں کے لیے نرسری اور کے جی سے کالج و یونیورسٹی تک تعلیم کا بندوبست کرنا

حفظ قرآن کریم کو اپنی تعلیم کی بنیاد بناتے ہوئے جدید خطوط پر حفظ قرآن کریم کی تعلیم کا اہتمام کرنا

 

 

(6)  عربی،اردو اور انگریزی زبانوں کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے تینوں زبانوں سے متعلمین کو مانوس کرانا

 

(7)  ہر طالب علم کو مذہبی، اخلاقی اور معاشرتی قدروں سے مانوس و متعارف  کراتے ہوئے ایک سچا مسلمان بنانا

 

(8)  بچوں کی بہتر تعلیم و تربیت کے لیے معلمین و معلمات کی تربیت کا اہتمام کرنا

 

(9)  اسلام کی اشاعت کے لیے دینی اجتماعات اور علمی مذاکرات کا اہتمام کرنا

 

(10)   ناخواندگی دور کرنے کے لیے کتب خانے اور لائبریری قائم کرنا

 

شعبہ تعلیم:

 

امام خمینی ٹرسٹ نے تعلیم شعبوں کو دو حصوں میں تقسیم کر کے اپنی خدمات سرانجام دی ہے جن کے احوال حسب زیل ہیں۔

 

(1)دینی تعلیم (2)عصری تعلیم

 

دینی تعلیم کا شعبہ:

 

دینی تعلیم کے شعبہ کے تحت ملک عظیم پاکستان کے مختلف علاقوں میں خواتین اور مردوں کے لئے علیحدہ علیحدہ مدارس کا قیام عمل میں لایا گیا ہےکہ جن میں معارف اسلامی کی تعلیم جدید اسلوب پر دی جاتی ہے تاکہ طلباہ دینی علوم پر عبور کے ساتھ ساتھ جدید عصری علوم سے بھی آگاہ او آشناہ ہو سکیں۔

 

 

امام خمینی ٹرسٹ نے دینین تعلیم پر زیادہ زور اس لئے بھی دیا ہے کہ ہمارا ملک سائنسی تعلیم میں اس قدر آگے بڑ چکے ہیں کہ دین سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے جو کہ سراسر غلط ہے۔ اس موقع پر امام خمینی ٹرسٹ نے دینی علوم کا بیڑا اٹھایا۔

 

عصری تعلیم:

 

امام خمینی ٹرسٹ نے دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم و تربیت کی ترویج کے لئے بھی بھر پور تردار ادا کیا ہے۔

 

امام خمینی ٹرسٹ کےزیر اہتمام متفرق عصری علوم  کی تعلیم کا سلسلہ ہے اس کا مختصر تعارف درجہ زیل ہیں۔

 

(1) انڈس ماڈل بوئز اینڈ گرلز ہائی سکول:

 

انڈس ماڈل سکول کا سنگ بنیاد ماڑی انڈس کے علاقے میں 1989 میں رکھا گیا۔ اس وقت اس سکول میں 1400 سے زائد طلباء وطالبات تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو رہے ہیں۔

 

اس سکول کا رزلٹ پورے ضلع میں ٹاپ پر ہوتا ہے اور حکومت کی طرف سے اس سکول کی انتظامیہ کو بہترین کارکردگی کے ایوارڈ سے بھی نوازہ گیا ہے۔

 

 

انڈس ماڈل سکول میں اعلیٰ تعلیم آفتہ اساتزہ کی سرپرستی میں تعلیم دی جاتی ہے اور جدید سائنسی دور میں طباء کو ہر وہ سہولیتیں دی جاتی ہے جو کہ آج کل کے طلباء کے لئے ضروری ہو۔ کیونکہ تعلیم آفتہ ادارہ وہی ہوتا ہے جس میں تعلیم کے مطابق تمام جدید سہولیات بھی میسر ہو۔

 

(2) النورآئی ٹی انسٹی ٹیوٹ:

 

اس مفید فنی ادارے کا آغاز1997 میں ہوا۔ جو کہ امام خمینی ٹرسٹ کے زیر انتظام دینی طلباء اور پرائیویٹ طباء کے لئے خدمات انجام دے رہا ہے۔

 

اس میں بچوں کے مختلف نوعیت کے 8 کمپیٹر کورسز کروائے جاتے ہے نیز آئی ٹی کی تمام ضروری اور بنیادی تعلیم بھی دی جاتی ہےباہر سے آنے والے طلباء کے لئے ہاسٹل کی سہولت موجود ہے۔

 

 

پاکستان میں بہت سے پسماندہ علاقے ایسے  بھی ہے جہاں طلباء کی کمیوٹر سی دوری ہے اور اس جدید دور میں عوام کی کمپیوٹر اور آئی ٹی سے دوری نہایت نقصاندہ عمل ہے اس کمی کو پورا کرنے کے لئے امام خمینی ٹرسٹ نےمختلف علاقوں میں کمیوٹر کورسز کے انسٹیٹیوٹ بنائیں جس میں طلباء کو کمپیوٹر اور آئی ٹی کی تعلیم دی جاتی ہے۔

 

(3) سیدہ نرجس خاتون کمپیوٹر سنٹر:

 

سیدہ نرجس خاتون سنٹر میں طالبات کے لئے الگ کمپیوٹر سنٹر کے نام سے ادارہ قائم کیا ہے یہ ادارہ جنوری 2004 میں جامعہ السیدہ خدیجتہ الکبریٰ میں قائم کیا گیا۔ اس ادارے میں خواتین بہترین تعلیمی اور تربیتی ماحول میں کمپیوٹر کی تعلیم سے آگاہی حاصل کررہی ہیں۔

 

 

پاکستان میں خواتین کی تعلی پر اکثر سوال اٹھایا جاتا ہے حالا کہ تعلیم حاصل کرنا ہر مرد اور عورت پر فرض قرار دیا گیا ہے۔ آج کل کے دور میں اگر دیکھا جائے تو خواتین تعلیم میں مردوں سے آگے ہے اس لئے خواتین کو بھی پورا حق حاصل ہے کہ وہ مردوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کرکام تعلیم حاصل کرے اور اس سائنسی دور مٰن آگے بڑھے۔

 

امام خمینی ٹرسٹ نے خواتین کے لئے بھی الگ ادارہ قائم کیا جہاں خواتین سہولت میں رہ کر تعلیم حاصل کر سکے۔

 

(4) الخدیجہ گرلزڈگری کالج برائے خواتین:

 

ماڑی انڈس اوراس کے ساتھ ملحقہ علاقے میانوالی سٹی سے تقریبا 50 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہیں۔ یہ انتہائی پسماندہ علاقہ جات ہیں اور یہاں پر خواتین کا کوئی کالج موجود نہیں ہے۔

 

 اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے امام خمینی ٹرسٹ نے خواتین کے لئے گرلز گورنمنٹ کالج بنانے کا پروگرام بنایا۔ اس وقت اس کالج میں 400 سے زائد طالبات زیور تعلیم سے آراستہ ہو رہی ہیں۔ 

 

 

خواتین کو دور دراز کالج میں جانے سے کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹرسٹ نے اس ادارے کی بنیاد رکھی اور خواتین کی سہولت کے لئے الخدیجہ ڈگری کالج کی ب نیاد رکھی۔ اس طرح ہر وہ جگہجہاں پر تعلیم اداروں کی کمی ہے وہاں پر سکول اور کالج کے لئے اقدامات کرنا بہت ضروری ہے۔

 

(5) سیدہ خدیجتہ الکبریٰ ووکیشنل سنٹر:

 

جامعہ سیدہ پکی شاہ مردان کی طالبات اور علاقی کی خواتین کی فنی تربیت کے لئےاس سنٹر کا آغازجامعہ السیدہ کی عمارت مین کیا گیا ہے۔ اس سنٹر میں خواتین سلایہ اور کڑھائی کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔

 

 

خاص طور پر وہ خواتین جوکسی وجہ سے تعلیم حاصل نا کر پا رہی ہو ان خواتین کے لئے امام خمینی ٹرسٹ نے ایسا ادارہ قائم کر کے دیا جس مٰن سلائی کا کام سکھا کر پیسے کمائے جا سکے۔ امام خمینی ٹرسٹ کے اس عمل سے کافی ساری خواتین اس سنٹر میں کام کر رہی ہے اور بھر پور فائدہ اٹھا رہی ہے۔

 

تعلیمی وظایف:

 

تعلیم میں طبقاتی نظام سے ملت کے کئی ہونہار بچے زیور تعلیم سے محروم رہ جاتے ہیں۔ ایسے میں امام خمینی ٹرسٹ نے ایسے باصلاحیت بچوں کی تعلیم جاری رکھنے کے لئے تعلیمی وظایف جاری کرنے کا سلسلہ شروع کررکھا ہے۔

 

اس سلسلہ کے بدولت ملت کے بیسوں ہونہار جوان آج اعلیٰ مداراج طے کرتے ہوئے اندرون و بیرون ملک بہترین منصب پر فائز ہیں۔

 

 

 اس وقت 410 طلباء کو تعلیمی وظایف جاری کئے جا رہے ہیں جس سے بچوں اور جوانوں کا مستقبل بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ امام خمینی ٹرسٹ کو اگر دیکھا جائے تو ہر ادارے میں انکی دلچسپی رہی ہے اور فلاحی کام کرنے کے لئے ہر کوشش میں مصروف عمل رہے ہیں۔

 

 

I