علامہ سید افتخار حسین نقوی کے زیر سایہ الفجر یونیورسٹی کا تعارف

الفجر یونیورسٹی کا تعارف الفجر یونیورسٹی کا تعارف فایل فوٹو

موجودہ عصری دور میں وسائل کی کمی کے ساتھ تعلیم پر صرف بجٹ کا 2 یا 3 فیصد خرچ کیا جاتا ہے۔

ترقی پذیر ممالک میں 3 سے 4 فیصد جبکہ ترقی یافتہ ملکوں میں 4 سے 5 فیصد خرچ کیا جاتا ہے۔

اگر پسماندہ علاقوں کا ذکر کریں تو یہ تناسب شاید آٹے میں نمک کے برابرہے۔


ضلع میانوالی کی آبادی 2017 میں پندرہ لاکھ سے زائد تھی جو اب کم و بیش بیس لاکھ ہوگئی ہے۔

اس میں روز افزوں اضافہ بھی ہو رہا ہے۔

 

 

ماڑی انڈس اس ضلع کا ایک انتہائی پسماندہ علاقہ ہے اور دیگر شعبوں کی طرح یہ علاقہ تعلیمی میدان میں بھی انحطاط کا شکار ہے۔

کوئی قابل ذکر تعلیمی ادارہ نہ ہونے کی وجہ سے یہ علاقہ تعلیمی میدان میں بھی بہت پیچھے ہے۔

تعلیمی انحطاط کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ علاقے میں صرف ایک نجی یونیورسٹی ہے۔

سرکاری سطح پر بھی ایک یونیورسٹی حال ہی میں بنی ہے تاہم اعلیٰ تعلیمی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہے۔

اعلی تعلیم کے لئے یہاں کے طلبہ کو کوسوں دور جانا پڑتا ہے جس کے باعث ان کے والدین کو کثیر سرمایہ خرچ پڑتا ہے۔

علاقے سے باہر تعلیم کیلئے صرف وہ والدین بچوں کو بھیج پاتے ہیں جو ثروت مند ہیں لیکن غریب اور نادار اپنے ہونہار بچوں کو شہر سے باہر تعلیم کیلئے اجازت دینے سے قاصر ہیں۔

 

 

جس کے باعث سینکڑوں کی تعداد میں قابل، لائق اور ہونہار بچے اعلیٰ تعلیم حاصل نہیں کرپاتے۔

اس تعلیمی انحطاط اور کمی کو پورا کرنے کیلئے العین ایجوکیشنل فاؤنڈیشن نے پسماندہ ترین علاقے میں الفجر یونیورسٹی کی بنیاد رکھ دی ہے۔

اس مقصد کیلئے تقریبا ً138 کنال اراضی پر مشتمل اس یونیورسٹی کی تعمیر کا کام تقریبا مکمل کیا جاچکا ہے۔

یہ یونیورسٹی نہ صرف پاک چین اقتصادی راہداری کے ڈیرہ اسماعیل خان والی سڑک کے بالکل ساتھ ہے بلکہ 6 اضلاع کے مرکز میں واقع ہے۔

یونیورسٹی سے پورے ضلع کی آبادی کی تعلیمی ضروریات پوری ہونگی۔

یونیورسٹی کا مقصد اس علاقے اور دو صوبوں کے عوام کیلئے معیار اور سستی معیاری تعلیم دیناہے۔

اس یونیورسٹی کے قیام کا مقصد کار خیر ہے اور یہ ”نہ نفع اور نہ نقصان“کی بنیاد پر قائم کیا گیا ہے۔

اس یونیورسٹی کی سرپرستی اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر ممتاز عالم دین علامہ سید افتخار حسین نقوی کر رہے ہیں جن کی ملک و ملت کیلئے علمی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔

 

 

آپ نے اس علاقے میں سماجی کاموں کا ایک جال بچھایا ہوا ہے جس میں غریب بچوں و بچیوں کی شادی، پسماندہ علاقوں کے مکینوں کو صاف پانی کی فراہمی، غریبوں کیلئے مکانات کی تعمیر، غریب و نادار لوگوں کی خاموشی سے مدد کے مختلف منصوبوں کے علاوہ دینی و دنیوی تعلیم کے فروغ کیلئے کئی تعلیمی درسگاہوں کی سرپرستی بھی شامل ہیں۔ 

 

حکومت پنجاب کی جانب سے یونیورسٹی کی منظوری کے ساتھ فوری طور پر علاقے میں تعلیمی انقلاب کا آغاز کیا جائے گا۔

 

العین ایجوکیشنل فاؤنڈیشن: 

 

العین ایجوکیشنل فاؤنڈیشن تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) سے رجسٹرڈ اور لائسنس یافتہ ادارہ ہے۔

اس ادارے نے ماڑی انڈس میں پہلے سے ہی تعلیمی خدمات دینے میں مصروف الخدیجہ ڈگری کالج کو اپ گریڈ کرکے یونیورسٹی بنانے کا فی صلہ کیا تھا۔

الخدیجہ ڈگری کالج سے اب تک ایک ہزار سے زائد بچیاں زیور تعلیم سے آراستہ ہو چکی ہیں یا زیر تعلیم ہیں۔

 

اسٹاف کی تعیناتی: 

کالج کو یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کے فیصلے کے بعد پروفیسر ڈاکٹر سید توصیف محی الدین کو یونیورسٹی کا وائس چانسلر تعینات کیا گیا جبکہ ایڈمنسٹریشن اور چار ڈپارٹمنٹس یعنی میتھ میٹکس، مینجمنٹ سائنسز، کمپیوٹر سائنسز اور انگلش شروع کرنے کیلئے تمام تر اسٹاف کی تعیناتی ہوچکی ہے۔ تفصیل کچھ اس طرح ہے۔

 

الف۔ مینجمنٹ سائنسز ڈپارٹمنٹ میں کل دس اساتذہ کی تعیناتی عمل میں آئی جن میں سے چھ پی ایچ ڈی اور چار ایم ایس ہیں۔

ب۔ میتھ میٹکس ڈپارٹمنٹ کیلئے بھی دس اساتذہ کا انتخاب عمل میں آیا جن میں سات پی ایچ ڈی اور تین ایم ایس ہیں۔

ج۔ کمپیوٹر سائنسز میں سات اساتذہ رکھے گئے جن میں تین پی ایچ ڈی ہیں جبکہ چار ایم ایس کی ڈگری رکھتے ہیں۔

د۔ انگلش ڈپارٹمنٹ میں چار اساتذہ تعینات ہوئے اور سب کے سب پی ایچ ڈی اسکالر ہیں۔

ر۔ چاروں ڈپارٹمنٹس کیلئے ہیڈ آف ڈپارٹمنٹ اور ایک DEAN کا انتخاب بھی عمل میں لایا گیا ہے۔

 

نصاب کی تیاری:
تمام شعبوں میں مروجہ قواعد کے مطابق انتہائی تجربہ کار اور قابل اساتذہ کے بورڈز کی زیرنگرانی نصاب ترتیب دیا گیا ہے۔

 

الف: ریاضی کے 47 کورسز کانصاب مرتب کیا گیاہے۔

ب: مینجمنٹ سائنسز کیلئے 45 مختلف کورسز ترتیب دیئے گئے ہیں۔

ج: کمپیوٹر سائنسز کیلئے 41 کورسز کا نصاب اور Lesson Plan اور پریکٹیکل کی تفصیل کو بھی حتمی شکل دیدی گئی ہے۔

د: شعبہ انگریزی کیلئے 40 کورسز ترتیب دیئے گئے ہیں۔

 

متفرق:

الف۔ State-of-the-Art لائبریری اور لیبارٹری کی تعمیر بھی مکمل ہے۔

ب۔ یونیورسٹی کی عمارت میں ہر طرح کی سہولیات موجود ہیں۔