علامہ سید افتخار حسین نقوی کی طرف سے دارالاطفال میانوالی کو چارلاکھ کی امداد

امام خمینی ٹرسٹ کی طرف سے عطیات امام خمینی ٹرسٹ کی طرف سے عطیات فائل فوٹو

دارالاطفال میانوالی کی عمارت کی تعمیر نو کیلئے امام خمینی ٹرسٹ اورمخیر و اہل ثروت افراد کی جانب سے دل کھول کر عطیات دی۔

 ڈپٹی کمشنر عمر شیر چٹھہ اورڈی پی او مستنصر فیروز کی زیر سرپرستی ڈی سی آفس سبزہ زار میں منعقدہ ڈونرز کانفرنس میں مجموعی طور پر آج ایک ہی دن میں 68 لاکھ روپے کے عطیات وصول۔

ڈپٹی کمشنرمیانوالی نے اپنی فیملی اور دوستوں کی جانب سے ساڑھے بارہ لاکھ روپے عطیہ کئے۔

جب کہ ڈی پی او میانوالی مستنصر فیروز نے 20 لاکھ روپے عطیہ کا اعلان کیا۔

اس موقع پر ملک یونس کلیار نے عبدالقیوم خان پنوں خیل کی جانب سے دس لاکھ روپے کا چیک اور صدر تحصیل ویلفیئر کونسل پپلاں رانا محمد اکبر نے پانچ لاکھ ۔روپے کا چیک ڈونرز کانفرنس میں ملک زبیر سعید اعوان ایڈووکیٹ نے پانچ لاکھ روپے، 

کنٹریکٹر معدنیات امیر خان نے 7 لاکھ روپے، منیجر مکڑوال کالریز ارشد حمید نے ایک لاکھ روپے، ثناء اللہ خان ایڈووکیٹ نے ایک لاکھ روپے، محسن علی خان

نے ایک لاکھ روپے، محسن علی خان کے ایک دوست نے 2 لاکھ روپے، ایکسین بلڈنگز غلام عباس ورک نے ایک لاکھ روپے، اسسٹنٹ کمشنر میانوالی فرحان

مجتبیٰ اعوان کی جانب سے 50 ہزار روپے، ملک نثار عباس جوڑا کی جانب سے 50 ہزار روپے، طہمان جہانگیر خان کی جانب سے 50 ہزار روپے، ظفر پلازہ کی جانب سے ایک لاکھ روپے، ڈپٹی ڈائریکٹر معدنیات زاہد خان کی جانب سے 50 ہزارو روپےعطیہ کئے گئے۔

امام خمینی ٹرسٹ ماڑی انڈس کی جانب سے ایک کمرہ کی تعمیر پر کل لاگت ساڑھے چار لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا گیا۔

 امیر خان باہی نے عمارت کی تعمی میں درکار تمام کرش بھی فراہم کرنے کا اعلان کیا۔

اس موقع پر ڈپٹی کمشنر عمر شیر چٹھہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس عمارت کی تعمیر کیلئے اکٹھے ہونے والے عطیات کا ایک ایک روپیہ دیانتدار ی سے خرچ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ شفافیت کے لئے فنانس اور ایگزیکٹونگ کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔ 

ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ عمارت کی تعمیر کیلئے تین لاکھ اینٹیں، تین ہزار بیگ سیمنٹ اور 28 ٹن سریا درکار ہوگا۔

مخیر حضرات اینٹوں سیمنٹ سریا کی شکل میں بھی معاونت کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ درالاطفال انجمن اسلامیہ رجسٹرڈ نے یتیم بچوں کی کفالت کیلئے پاکستان بننے سے پہلے قائم کیا تھا۔

1966 میں یہ موجودہ عمارت میں منتقل ہوا۔ اس کی عمارت خستہ ہال ہوچکی ہے۔ اور اس میں 33 یتیم بچے زیر کفالت ہیں۔ نئی عمارت150 یتیم بچوں کی کفالت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے تعمیر کی جارہی

ہے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں اس کار خیر کیلئے منتخب کیا۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ انشاء اللہ چھ ماہ میں دارالا طفال کی دو منزلہ عمارت مکمل

کروائیں گے۔ 

ڈی پی او مستنصر فیروز نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یتیم بچوں کی کفالت عبادت ہے اور ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کا فرمان

ہے کہ یتیم کی کفالت کرنیوالا جنت میں میرے ساتھ ہوگا  انہوں نے کہا کہ یتیم بچوں کی کفالت کے ساتھ ساتھ ان کی بہترین تعلیم و تربیت کا بھی انتظام کیا جائے گا۔


دارالاطفال میں یتیم بچوں کو پولیس پبلک سکول اینڈ کالج سے تعلیم دلوائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمارت کی تعمیر کے بعد اس کے اخراجات کیلئے 30 مخیر حضرات ایک ایک دن کے خرچ کا بیڑا اٹھائیں ۔

ڈی پی او نے کہا کہ میں اور ڈپٹی کمشنر عمر شیر چٹھہ ایک ایک دن اپنے ذمہ لیتے ہیں۔

َ ہم جہاں بھی ہونگے ایک ایک دن کے اخراجات فراہم کرینگے۔
صدر تحصیل ویلفیئر کونسل پپلاں رانا محمد اکبر نے بھی دارالطفال کے ایک دن کا خرچ اٹھانے کا اعلان کیا اس موقع پر مہتمم دارالطفال


مولانا منظور سیالوی، صدر انجمن اسلامیہ رجسٹرڈ محسن علی خان، و نائب صدر زبیر سعید اعوان ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا۔  ڈپٹی کمشنر عمر شیر چٹھہ و
ڈی پی او کی یتیموں کی کفالت کیلئے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ انشاء اللہ ان کی سرپرستی میں دارا لاطفا ل کی نئی عمات کی تعمیر کا یہ خواب جلد شرمندہ تعبیر ہوگا۔