امام خمینی ٹرسٹ کا تعارف

سید افتخار حسین نقوی نے امام خمینی ٹرسٹ کی بنیاد رکھی سید افتخار حسین نقوی نے امام خمینی ٹرسٹ کی بنیاد رکھی فائل فوتو

 

تعارف

 

امام خمینیؒویلفیئر ٹرسٹ (رجسٹرڈ) ماڑی انڈس ضلع میانوالی:تعارف نامہ

 

ماڑی انڈس ریلوے کااہم اسٹیشن اور سادات کرام کا چھوٹا سا قصبہ ہے۔یہ دریائے سندھ عظیم کے سنگم میں مشرقی کنارے پر واقع ہے. ادھر سے ہی پاکستان کا یہ بہت بڑا دریا پہاڑوں کو تنکائیوں کو خیر باد کہہ کر میدان کی وسعتوں میں ۔ دائیں بائیں پھیل کر میلوں تک وسعت پذیر ہو جاتا ہے۔

 

 

جب ہمالیہ کی بلند ترین،آسمان سے باتیں کرنے والی چوٹیوں سے برف پگھلتی ہے ،پانی کے دھارے بہہ کر ندی نالوں کی صورت اختیار کرتے ہیں۔آبشاروں کا پانی بلندیوں سے گر کر ایک قدرتی دلربا ترنم پیدا کرتا ہے۔یہ ندی نالے پہاڑوں کے دامنوں میں بہہ کر دریائے سندھ کو جنم دیتے ہیں،یہ سندھ عظیم پہاڑوں میں سے اپنے طولانی سفر کو طے کرتا ہوا،اسی مقام پر میدانوں میں داخل ہوتا ہے۔

 

 

شمال میں کوہستان نمک کا سلسلہ، اس کے دامن سندھ کے دریا کی لہروں کا مچلنا اتنی دلکش و دلربا سینری اور اتنا حسین و زیبا منظر ہے کہ دیکھتے دیکھتے جی بھرتا ہی نہیں ہے ۔فطرت کی ان رنگینیوں اور رعنائیوں کا انسان شیدا ہو جاتا ہے جہاں اس دریا کا پانی حیات و زندگی کا سرو سامان بخشتا ہے ۔زندگی میں ایک مٹھاس و شیرینی گھول دیتا ہے وہاں کوہستان نمک کا نمک بھی پاکستان کی بہت سی آبادی کے لیے نمکینی پیدا کر دیتا ہے ہمھیں بھی اس کا حق نمک اد ا کرنا چاہیے۔

 

 

اس میں شک نہیں کہ میانوالی کا ضلع ایک پسماندہ ضلع ہے ،یہاں کی زمین سندھ کو دامن میں رکھنے کے باوجود پانی کی ایک ایک بوند کو ترستی تھی۔زندگی کے سر چشمے سوکھے پڑے تھے۔

لیکن علوم کے سر چشموں میں خاصی رونق تھی۔آخر وہ دن آ ہی گیا اس خواب کی تعبیر کو عملی جامہ پہنایا جائے چنانچہ پکی شاہ مردان کے سادات کے چند نوجوان بھی اسی دھن میں تھے۔

 

 ماڑی انڈس سے بھی یہی آواز اٹھی مقصد کی ہم آہنگی نے ان کو جمع اور متفق کر دیا سب کی نظر انتخاب حجتہ الاسلام علامہ السید افتخار حسین النقوی النجفی پر پڑی جو اس وقت مرکز اسلام آباد کی شاداب و روح پرور فضاﺅں میں تعلیم وتدریس میں مشغول تھے سادات کے اس عظیم فرزند نے تبلیغ اسلام کے ولولوں کو دل میں پا کر چراغ ہدایت ہاتھ میں لے کر اسلام آباد کے سبزہ زاروں کو چھوڑ کر ماڑی انڈس میں آ کر ہزاروں انسانوں کو اسلام کی حقانیت سے روشناس کروایا۔ حقیقت میں یہ صحیح انتخاب تھا۔

 

موصوف اپنی سرگرمیوں میں ،اپنی فعالیتوں میں اس کے لیے انتہائی موزوں تھے۔ ان کی جوان ہمت نے اس خواب کو شرمندہ تعبیر کر دیا یہ اہلبیت کرام علیہم السلام کا اعجاز ہے کہ اس مدرسے سے شروع ہونے والا کام آج بہت بڑے ٹرسٹ کی شکل اختیار کر گیا ہے۔جس کے سینکڑوں سماجی ،سیاسی،اخلاقی،صحت و صفائی اور مختلف نوعیت کے کام ہیں۔اپنی نوعیت کے اس بہتریں ادارے کا نام اس وقت امام خمینی ٹرسٹ ہے۔

 

ویلفیئر ٹرسٹ کا سنگ بنیاد:

 

جیسا کہ مومنین کرام واقف ہیںکہ آج سے 24سال پہلے ماڑی انڈس ضلع میانوالی کے مقام پر اگست1982ءکو ایک دینی مدرسہ”مدرسہ امام خمینیؒ“ کے نام سے معرض وجود میں آیا جو کہ اللہ تعالیٰ کے خصوصی فضل و کرم اور امام زمانہ علیہ السلام کی خصوصی عنایات سے مسلسل ترقی کی منزلیں طے کرتے ہوئے آج پاکستان کا ایک بہت بڑا علمی اور عملی ادارہ اور مرکز بن چکا ہے۔

 

 

 

 جس کا نام امام خمینیؒٹرسٹ رکھا گیا ہے یہ ادارہ پاکستان کے معروف عالم دین السید افتخار حسین النقوی النجفی کی زیر نگرانی چل رہا ہے۔

 

میانوالی کا انتخاب:

 

ضلع میانوالی اس لحاظ سے بہت اہم علاقہ ہے کہ یہاں پر سادات اور مومنین کرام کی کثیر تعداد موجود ہے اور برصغیر پاک و ہند کے مشہور عالم دین جناب محمد باقر النقوی المعروف باقر ہندی کا تعلق اسی ضلع کے ایک گاﺅں چکڑالہ سے ہے جن کی علمی برکات سے آج پورا پاکستان فیض یاب ہو رہا ہے۔

 

 

 اس کے علاوہ یہ ضلع پاکستان کے باقی اضلاع کی بہ نسبت بہت ہی پرامن ہے اور اس میں بھائی چارے کا ماحول پایا جاتا ہے۔

 

ضلع میانوالی کی موجودہ حالت:

 

پاکستان کے قیام سے پہلے 1930ءمیں میانوالی ضلع بن چکا تھا۔ لیکن یہ ضلع شروع دن سے انتہائی پسماندہ اور محروم رہا ہے قیام پاکستان کے بعد بھی اس کی حالت تبدیل نہیں ہوئی آج بھی لوگوں کو بے شمار سماجی،معاشی مسائل اور پریشانیوں کا سامنا ہے جن میں تعلیم اور صحت کے مسائل سر فہرست ہیں۔

 

 

ان حالات میں امام خمینی ٹرسٹ نے ہمت نا ہاری اور دل و جان سے اس شہر مٰں اپنے پنجے گھاڑے اور غریب عوام کے لئے بے شمار کام سرانجام دئیے۔

 

ٹرسٹ کا موجودہ ڈھانچہ:

 

یہ ٹرسٹ اللہ کے فضل و کرم سے حکومت پاکستان سے با قائدہ طور پر رجسٹر ہے۔ اوراس کا موجودہ ڈھانچہ ایک وسیع البنیاد این جی او کے طور پر بنایا گیا ہے جسے ”آئی کے ٹی“ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

 

جس میں متفرق تعلیمی، تربیتی، تبلیغی، فنی اور فلاحی امور پر کام ہو رہا ہے اس کے شعبہ جات کو قومی اور علاقائی ضرورت کے مطابق ترتیب دیا گیا ہے ہر شعبہ اپنی جگہ پر اہمیت کا حامل ہے جس میں باصلاحیت افراد پوری محنت اور دیانت داری سے سرگرم ہیں ہر شعبہ مستقل ہے اور ہر شعبہ کا علیحدہ انچارج ہے ہر شعبہ کی وسعت اور دائرہ کار کے مطابق اس میں باصلاحیت افراد کام کر رہے ہیں۔

***************************************************************************************************************